Islamic Center WordPress

Halat e Haiz me aura

حیض والی عورت تلاوت قرآن سن سکتی ہے،اور اس پر سجدہ لازم ہوگا یا نہیں؟

 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کیا حیض (Menses) کی حالت میں عورت قرآن شریف کی تلاوت سُن سکتی ہے؟ نیز اگر اس نے آیتِ سجدہ سُنی تو اس پر سجدہ تلاوت لازم ہو گا یا نہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 

حائضہ عورت قرآن مجید کی تلاوت سن سکتی ہے،ممانعت صرف قرآن مجید پڑھنے یا اس کو بِلاحائل چھونے کی ہے،سُننے کی کہیں ممانعت نہیں ہے۔ نیز حائضہ عورت نے اگر آیتِ سجدہ سُنی تو اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا کیونکہ آیتِ سجدہ پڑھنے یا سُننے والے پر سجدہ اُس وقت واجب ہوتا ہے جبکہ وہ وجوبِ نماز کا اہل ہو اور حائضہ عورت وجوبِ نماز کی اہلیت نہیں رکھتی یعنی اُس پر نہ ان ایام میں نماز فرض ہوتی ہے اور نہ ہی بعد میں قضاء لازم ہوتی ہے۔

 

فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے

 

وَکُلُّ مَنْ لَّا یَجِبُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ لَا قَضَاؤُھَا کَالْحَائِضِ وَالنُّفَسَاءِوَالْکَافِرِوَالصَّبِیِّ وَالْمَجْنُوْنِ فَلَاسُجُوْدَ عَلَیْھِمْ وَکَذَالِکَ الْحُکْمُ فِیْ حَقِّ السَّامِعِ،مَنْ کَانَ أَھْلًا لِّوُجُوْبِ الصَّلَاۃِ عَلَیْہِ یَلْزَمُہُ السَّجْدَۃُ بِالسِّمَاعِ وَمَنْ لَّا یَکُوْنُ أَھْلًا لَّا یَلْزَمُہٗ

 

یعنی جس شخص پرنہ نماز فرض ہواورنہ اس کی قضاء فرض ہواس پر سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں جیسے حیض ونفاس والی عورت، کافر، نابالغ بچہ،پاگل۔اوریہ ہی حکم سننے والے کے حق میں ہےکہ جو وجوبِ نماز کااہل ہوگااُس پرآیتِ سجدہ سُننے سے سجدۂ تلاوت واجب ہوگااورجواس کااہل نہیں اُس پرآیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں ہوگا

 

(فتاویٰ تاتارخانیہ،2 / 466)

 

بہارِشریعت میں صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں

 

حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر،یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں۔

 

(بہارِشریعت،1/ 379)

 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

کتبـــــــــــــــــــــــــہ

 

مفتی فضیل رضا عطاری

 

مختصر فتاوی اہلسنت،حصہ 1،ص 32،31،مکتبۃ المدینہ،کراچی

 

 

See More

Allah ke Ghair ki ta

اسلام علیکم و رحمتہ اللہ ۔

 

قبلہ مفتی صاحب ایک دیو کے بندے(دیوبندی وہابی و امثلھما) نے کھا ھے کہ ھدایت صرف اور صرف اللہ ھی دیتا ھے کوئی نبی یا رسول ھدایت نھیں دے سکتا۔ پلیز ۔ قلیل پر دلیل قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عطا ھوجائے تو بے حد شکریہ ھوگا ۔

 

جواب:

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 

انبیاء کرام علیھم السلام ہدایت دیتے ہیں

 

القرآن:

 

وَ جَعَلۡنٰہُمۡ اَئِمَّۃً یَّہۡدُوۡنَ

 

اور ہم نے ان(انبیاء کرام)کو امام بنایا جو ہدایت دیتے ہیں

 

(سورہ انبیاء آیت73)

 

ہمارے پیارے نبی حضرت سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہدایت کی نسبت

 

القرآن:

 

وَ اِنَّکَ لَتَہۡدِیۡۤ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ

 

اور بےشک آپ(حضرت محمد مصطفی حبیب خدا) سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتے ہیں

 

(سورہ شوری آیت 52)

 

سیدنا موسی علیہ السلام کی طرف ہدایت کی نسبت

 

القرآن:

 

وَ اَہۡدِیَکَ اِلٰی رَبِّکَ

 

اور میں(حضرت موسی علیہ السلام)تمھیں تمھارے رب عزوجل کی طرف ہدایت دیتا ہوں

 

(سورہ النازعات آیت19)

 

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی طرف ہدایت کی نسبت

 

القرآن:

 

فَاتَّبِعۡنِیۡۤ اَہۡدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا

 

تو اپ میری پیروی کیجیے میں(حضرت ابراہیم علیہ السلام)تمھیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہوں

 

(سورہ مریم آیت43)

 

غیر انبیاء امت موسی کے کچھ امتی علماء وغیرہ ہدایت دیتے ہیں

 

القرآن:

 

وَ مِنۡ قَوۡمِ مُوۡسٰۤی اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ بِالۡحَقِّ

 

اور حضرت موسی علیہ السلام کی قوم میں سے ایک گروہ ہے جو حق کی طرف ہدایت دیتے ہیں

 

(سورہ اعراف آیت159)

 

الحدیث:

 

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَعَثَنِي اللهُ هُدًى

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے مجھے ہدایت دینے والا بنا کر بھیجا

 

[المعجم الكبير للطبراني ,8/197حدیث7804]

 

صحابہ کرام نے فرمایا

 

وَأَحْسَنَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

 

تمام ہدایتوں میں سے اچھی ہداہت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے

 

[صحيح البخاري ,8/25روایت6098]

 

صحابہ کرام کی طرف ہدایت کی نسبت

 

هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت اور صحابہ کرام کی ہدایت

 

[سنن أبي داود ,2/319روایت2413]

 

بعض آیات و احادیث مبارکہ کے ظاہری معنی کو پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہداہت صرف اللہ ہی دیتا ہے لیکن بعض دیگر آیات و احادیث کی طرف دیکھا جاءے تو دوٹوک غیراللہ کی طرف ہدایت کی نسبت ہے،

 

لہٰذا کہنا پڑے گا کہ اصلی ذاتی ہدایت تو اللہ ہی دیتا ہے مگر اللہ کی عطاء سے اور مجازا غیراللہ صالحین بھی ہدایت دینے والے ہیں…ذاتی عطائی اصل و مجاز کا فرق ملحوظ نہ رکھا جائے تو بندہ گمراہ ہو جائے بلکہ بات کفر تک جا پہنچ سکتی ہے.

 

اللہ کریم افراط و تفریط ، عجلت ، تعصب ضد ، مکاری تکبر ، منافقت وغیرہ تفرقہ و فساد کے اسباب سے بچائے

 

 

See More

Haiz o nafas ya jana

حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں اسلامی کتب کا پڑھنا چھونا کیسا؟

 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قرآنِ پاک کے علاوہ دیگر اِسلامی کُتُب کو جنابت یا حیض ونفاس کی حالت میں پڑھنا اور انہیں چھونا جائز ہے یا نہیں؟

 

سائل: محمد سعید(زم زم نگر حیدر آباد)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 

حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں قرآنِ مجید کو چھونا اور پڑھنا ناجائز و حرام ہے۔ قرآنِ پاک کے علاوہ دیگر کتب میں جہاں قرآنِ پاک کی آیت مذکور ہو اسے پڑھنا اور خاص اس جگہ کو کہ جس میں آیتِ مُقَدَّسَہ لکھی ہوئی ہو اور اس کے باِلمقابل پشت کی جگہ کو چھونا جائز نہیں ہے۔ بَقیَّہ حصہ کو پڑھنا اور چھونا جائز ہے۔

 

البتہ تفسیر، حدیث اور فقہ کی کتب یونہی تجوید و قِراءَت کی کتب کو اس حالت میں بِلا حائل ہاتھ سے چھونا مَکروہ ہے اور اگر کپڑے وغیرہ کسی حائل سے اگرچہ وہ اپنے تابِع ہی کیوں نہ ہو مثلاً جو کپڑے پہنے ہوئے تھے اسی کی آستین یا گلے میں موجود چادر کے کسی کونے سے چھو لیا تو مکروہ بھی نہیں ہے۔

 

یاد رہے کہ قرآنِ پاک کو صرف ایسے کپڑے کے ذریعے پکڑ یا چھو سکتے ہیں جو نہ اپنے تابِع ہو اور نہ ہی قرآنِ پاک کے تابِع ہو۔ کسی ایسے کپڑے سے چھونا جو اپنے یا قرآنِ پاک کے تابِع ہو مثلاً پہنے ہوئے کرتے کی آستین یا پہنی ہوئی چادر کے کسی کونے کے ساتھ قرآنِ پاک کو چھونا جائز نہیں کہ یہ سب چھونے والے کے تابِع ہیں۔ اسی طرح وہ غِلاف کہ جو قرآنِ پاک کے ساتھ مُتَّصِل (جڑا ہوا) ہو جسے چَولی بھی کہتے ہیں اگر قرآنِ پاک اس میں ہو تو اس کو چھونا بھی جائز نہیں کہ یہ قرآن مجید کے تابع ہے۔

 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

کتبـــــــــــــــــــــــــہ

 

مفتی فضیل رضا عطاری

 

مختصر فتاوی اہلسنت،حصہ 1،ص 24،مکتبۃ المدینہ،کراچی

 

 

See More

Khare ho kar aqamat

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اقامت میں کب کھڑا ہونا چاہئے؟حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر کھڑے ہونے کو سنّت کہہ سکتے ہیں؟نیز کچھ لوگ کھڑے ہوکر اقامت سنتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟

 

سائل: سعید احمد عطاری(گلستان جوہر،کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 

احناف کے نزدیک اس بارے میں حکم یہ ہے کہ امام و مقتدی جب مسجد میں موجود ہوں تو اس صورت میں امام و مقتدی سب حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر کھڑے ہوں اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر کھڑا ہونا سنّت مستحبہ اور اسے صرف سنّت ہی کہہ لیا جائے تو بھی کچھ حرج نہیں اور یوں بھی ٹھیک ہے کہ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ پر کھڑا ہونا شروع کریں اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر مکمل کھڑے ہوجائیں

 

چنانچہ حاشیۂ شلبی علی التبیین میں ہے

 

قال فی الوجیز: والسنۃ ان یقوم الامام و القوم اذا قال المؤذن حی علی الفلاح اھ۔ و مثلہ فی المبتغی

 

یعنی وجیز میں ہے

 

سنّت یہ ہے کہ امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کہے۔

 

اسی بات کے مثل ”المبتغی“ میں ہے۔

 

حاشیہ شلبی علی تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق، 1 / 283

 

کتاب مَا لَا بُدَّ مِنْہُ میں ہے

 

طریق خواندن نماز بر وجہ سنت آنست کہ اذان گفتہ شود واقامت ونزد حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ امام برخیزد ومقتدیاں نیز بر خیزد

 

نماز پڑھنے کا سنّت طریقہ یہ ہے کہ اذان و اقامت کہی جائے اور اقامت کہنے والے کے حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کے ساتھ امام کھڑا ہو اور مقتدی بھی

 

(ما لا بد منہ فارسی، ص28)

 

عمدۃ المحققین حضرت علامہ مفتی محمد حبیب اللہ نعیمی بھاگلپوری علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں

 

جب اقامت شروع کرنے سے پہلے مقتدی مسجد میں حاضر ہوں اور امام بھی اپنے مصلے پر یا اس کے قریب میں موجود ہو اور اقامت کہنے والا شخص خود امام نہ ہو تو اس صورت میں سب کو حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ یا حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر کھڑا ہونا چاہئے، یہی مسنون و مستحب ہے۔ اس صورت میں ابتدائے اقامت سے کھڑے ہونے کو حنفی مسلک میں ہمارے فقہائے کرام نے مکروہ تحریر فرمایا ہے

 

(حبیب الفتاویٰ، ص134)

 

اس حالت میں کھڑے کھڑے اقامت سننا مکروہ ہے

 

رد المحتار میں ہے

 

یکرہ لہ الانتظار قائماً و لکن یقعد ثم یقوم اذا بلغ المؤذن حی علی الفلاح

 

یعنی کھڑے ہو کر انتظارِ نماز نہ کرے کہ مکروہ ہے،بلکہ بیٹھ جائے پھر جب مؤذن ”حَیَّ عَلَی الْفَلَاح“ کہے تو کھڑا ہو۔

 

(رد المحتار، 2 / 88)

 

بخاری شریف کی حدیث پاک

 

اذا اقیمت الصلٰوۃ فلا تقوموا حتی ترونی

 

کے تحت عمدۃ القاری شرح بخاری میں صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کے عمل کے بارے میں ہے

 

وکان انس رضی اللہ تعالٰی عنہ یقوم اذا قال المؤذن قد قامت الصلٰوۃ

 

یعنی حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ اس وقت کھڑے ہو تے تھے جب مؤذن قد قامت الصلٰوۃ کہتا

 

مزید اسی صفحہ پر ہے

 

و فی المصنف کرہ ھشام یعنی ابن عروہ ان یقوم حتی یقول المؤذن قد قامت الصلٰوۃ

 

یعنی مصنف میں ہے کہ ہشام بن عروہ اقامت میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ سے پہلے کھڑے ہو نے کو مکروہ جانتے تھے۔

 

(عمدۃ القاری، 4 / 215)

 

علامہ ابو بکر بن مسعود کاسانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی بدائع الصنائع میں فرماتے ہیں

 

والجملۃ فیہ ان المؤذن اذا قال حی علی الفلاح فان کان الامام معھم فی المسجد یستحب للقوم ان یقوم فی الصف

 

یعنی خلاصہ کلام یہ کہ امام قوم کے ساتھ مسجد میں ہو تو سب کو اس وقت کھڑا ہونا مستحب ہے جب مؤذن حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کہے

 

 

 

(بدائع الصنائع،1 / 467)

 

یونہی تَبْیِیْنُ الْحَقَائِق میں ہے

 

والقیام حین قیل حی الفلاح لانہ امر بہ و یستحب المسارعۃ الیہ

 

(تبیین الحقائق، 1 / 283)

 

صدرالشریعہ مفتی محمدامجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں

 

اقامت کے وقت کوئی شخص آیا تو اسے کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے،بلکہ بیٹھ جائے جب حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے اس وقت کھڑا ہو۔ یوہیں جو لوگ مسجد میں موجود ہیں، وہ بیٹھے رہیں، اس وقت اٹھیں،جب مُکَبِّر حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے، یہی حکم امام کیلئے ہے۔آج کل اکثر جگہ رواج پڑگیا ہے کہ وقت اقامت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ اکثر جگہ تو یہاں تک ہے کہ جب تک امام مصلے پر کھڑا نہ ہو،اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی،یہ خلافِ سنّت ہے

 

(بہار شریعت،حصہ 3، 1 / 471)

 

خاتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرَّحمہ نے حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پر کھڑا ہونے کے بارے میں 14کتابوں کا حوالہ دیا ہے

 

چنانچہ درمختار کی عبارت ”والقیام لامام ومؤتم حین قیل حی علی الفلاح“ کے تحت فتاویٰ شامی میں ہے

 

کذا فی الکنز ونور الایضاح والاصلاح والظھیریۃ والبدائع وغیرھا والذی فی الدرر متنا وشرحا عند الحیعلۃ الاولی:یعنی حیث یقال حی علی الصلاۃ اھ وعزاہ الشیخ اسماعیل فی شرحہ الی عیون المذاھب والفیض والوقایۃ والنقایۃ والحاوی والمختار اھ قلت واعتمدہ فی متن الملتقی،وحکی الاولی بقیل، لکن نقل ابن الکمال تصحیح الاول ونص عبارتہ:قال فی الذخیرۃ: یقوم الامام والقوم اذا قال الموذن حی علی الفلاح عند علمائنا الثلثۃ

 

یعنی اسی طرح (1) کنز (2)نورالایضاح (3)اِصلاح (4)ظہیریہ (5)بدائع وغیرہ میں ہے، (6)درر کےمتن اور شرح میں یہ ہے کہ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کہنے پر کھڑا ہو، شیخ اسماعیل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے اس قول کو (7)عیون المذاھب (8)فیض (9)وقایہ (10)نقایہ (11)حاوی (12)مختار کی طرف منسوب فرمایا،میں کہتا ہوں کہ اس پر (13)ملتقی کے متن میں اعتماد کیا ہے،اور پہلے کو قیل کے ساتھ نقل کیا ہے، لیکن علامہ ابنِ کمال رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے پہلے قول ہی کی تصحیح نقل کی ہے ان کی عبارت یہ ہے: (14)ذخیرہ میں فرمایا:”امام اور مقتدی اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کہے یہی ہمارے علماء ثلاثہ کے نزدیک حکم ہے

 

(رد المحتار، 2 / 216)

 

 کتابیں تو علامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نے 14ذکر فرمائیں ہیں۔

 

اس کے علاوہ تنویر الابصار، درمختار، عمدۃ القاری اور خود ردالمحتار تو یہ کل 18کتابیں ہوئیں۔

 

حکمِ شرعی ماننے اور اس پر عمل کرنے والے کے لئے ایک ہی کتاب کافی ہے اور نہ ماننے والے کے لئے اگر پورا ذخیرہ بھی نقل کردیا جائے تو ناکافی ہے۔

 

خلیفۂ اعلیٰ حضرت، ملک العلماء، محدث کبیر حضرت علامہ مولانا مفتی ظفر الدّین بہاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی نے اس موضوع پر ایک رسالہ ”تنویر المصباح“ کے نام سے تحریر فرمایا ہے جس میں آپ نے 50 کتابوں کے حوالے سے اس مسئلے میں احناف کے مؤقف کو واضح کیا ہے تفصیل کے لئے اُسے ملاحظہ فرمائیں۔

 

اللہ تعالیٰ حکم شرعی پر عمل کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔

 

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

الجواب صحیح

 

کتبـــــــــــــــــــــــــہ

 

مفتی فضیل رضا عطاری ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

 

مختصر فتاوی اہلسنت،حصہ 1،ص 33،32،مکتبۃ المدینہ،کراچی

 

 

See More

Aqeeda khatam e Nabu

See More

Mazoor ka tayumum ka

معذور کا تَیَمُّم کرنا اور بعدِ صحت ان نمازوں کا اِعادہ کرنا

 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی غریب شخص مَعْذور ہو اس کے دونوں گُھٹنے ٹوٹے ہوں جس کے سبب وہ چل نہ سکتا ہو،وہ پانی تک خود بھی نہ جا سکتا ہو اور کوئی شخص اس کو وضو کرانے والا نہ ہو،نہ ہی پانی دینے والا ہو اور نہ ہی پانی خریدنے کی وہ طاقت رکھتا ہو،الغرض اس کو پانی تک کسی طرح قدرت نہ ہو تو کیا وہ نماز کے وقت تَیَمُّم کرسکتا ہے؟ نیز جب ایسا عذر والا شخص تندرست ہو جائے تو کیا اس کے لئے ان نمازوں کا جو تَیَمُّم کے ساتھ ادا کی گئیں ان کا اِعادہ کرنا ضروری ہو گا ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 

پوچھی گئی صورت میں ایسے معذور شخص کو تَیَمُّم کرکے نماز ادا کرنے کی اجازت ہے اور تَیَمُّم کے ساتھ ادا کی گئی نمازوں کا بعد میں اِعادہ(یعنی لَوٹانا) بھی نہیں کہ شریعتِ مطہرہ کے قوانین کی رُو سے اگر کوئی شخص ایسا مَعْذور ہو جو پانی تک نہ جاسکتا ہو اور اس کے پاس کوئی ایسا شخص نہ ہو جو اس کوپانی لا کر دے نہ خدمتاً نہ حکماً نہ اُجرتاً یا اُجرت پر لانے والا ہو اور وہ اتنی اُجرت دینے پرقادر نہ ہو یا اُجرت دینے پر قادر ہے لیکن وہ مزدور اُجرتِ مثل سے زیادہ طلب کرتاہے تو ایسے شخص کو شرعاً تَیَمُّم کرکے نماز ادا کرنے کی اجازت ہوتی ہے اوراِعادہ(یعنی نماز لوٹانا) بھی لازم نہیں ہوتا۔

 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

کتبـــــــــــــــــــــــــہ

 

مفتی محمد ہاشم خان عطاری

 

مختصر فتاوی اہلسنت،حصہ 1،ص 28،27،مکتبۃ المدینہ،کراچی

 

 

See More

Murtad aur kafir ka

مرتد اور کافر کے جنازہ کی نماز ادا کرنے والے کے بارے میں کیا حکم شرعی ہے ؟

 

*الجواب :*

 

مرتد اور کافر کے جنازے کا ایک ہی حکم ہے ۔ مذہب تبدیل کر کے عیسائی “کرسچین” ہونے والے کا جنازہ پڑھنے والے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 9 صفحہ 170 پر ارشاد فرماتے ہیں

 

اگر بہ ثبوت شرعی ثابت ہو کہ میت عیاذا باللہ خدا کی پناہ تبدیل مذہب کر کے عیسائی “کرسچین” ہوچکا تھا تو بیشک اس کے جنازہ کی نماز اور مسلمانوں کی طرح اس کی تجہیز وتکفین سب حرام قطعی تھی ۔

 

قال اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

 

*ترجمہ کنزالایمان :*

 

اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑ ے ہونا ۔

 

(پ۱۰التوبہ : ۸۴)

 

مگر نماز پڑھنے والے اگر اس کی نصرانیت “یعنی کرسچین ہونے” پر مطلع نہ تھے اور بربنائے علم سابق “پچھلی معلومات کے سبب” اسے مسلمان سمجھتے تھے نہ اس کی تجہیز وتکفین ونماز تک ان کے نزدیک اس شخص کا نصرانی “کرسچین” ہوجانا ثابت ہوا،

 

توان افعال میں وہ اب بھی معذور وبے قصور ہیں کہ جب ان کی دانست “معلومات” میں وہ مسلمان تھا ان پر یہ افعال بجالانے بزعم خود شرعاً لازم تھے ہاں اگر یہ بھی اس کی عیسائیت سے خبردار تھے پھر نماز وتجہیز وتکفین کے مرتکب ہوئے قطعاً سخت گنہگار اور وبال کبیرہ میں گرفتار ہوئے جب تک توبہ نہ کریں نماز ان کے پیچھے مکروہ ۔ مگر معاملہ مرتدین پھر بھی برتنا جائز نہیں کہ یہ لوگ بھی اس گناہ سے کافر نہ ہوں گے ۔ ہماری شرع مطہر صراط مستقیم ہے افراط وتفریط “یعنی حد اعتدال سے بڑھانا گھٹانا” کسی بات میں پسند نہیں فرماتی البتہ اگر ثابت ہو جائے کہ انہوں نے اسے نصرانی جان کر نہ صرف بوجہ حماقت وجہالت کسی غرض دنیوی کی نیت سے بلکہ خود اسے بوجہ نصرانیت مستحق تعظیم وقابل تجہیز وتکفین ونماز جنازہ تصور کیا تو بیشک جس جس کا ایسا خیال ہوگا وہ سب بھی کافِر ومرتد ہیں اور ان سے وہی معاملہ برتنا واجب جو مرتدین سے برتا جائے ! اور ان کی شرکت کسی طرح روا نہیں اور شریک ومعاون سب گنہگار ۔

 

کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ص72ت76 مکتبۃ المدینہ کراچی

 

*?واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ?*

 

 

See More

Murtad ki sohbat me

مرتد کی صحبت میں بیٹھنا کیسا ہے ؟

 

*الجواب :*

 

حرام ہے ۔ یہ یاد رہے کہ بغیر دلیل قطعی صرف شک کی بنا پر کسی کو مرتد نہیں بول سکتے ۔ مرتدین کے ساتھ نشست وبرخاست “یعنی اٹھنے بیٹھنے” کے متعلق کئے جانے والے ایک سوال کے جواب میں میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولیٰنا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوی رضویہ جلد 21 صفحہ 278 پر فرماتے ہیں

 

ان کے پاس نشست و برخاست حرام ہے ان سے میل جول حرام ہے اگرچہ اپنا باپ یا بھائی بیٹے ہوں ۔

 

اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :

 

*ترجمہ کنزالایمان :*

 

اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔

 

(پ۷ الانعام ۶۸)

 

اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :

 

*ترجمہ کنزالایمان :*

 

تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ عزوجل اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں ۔

 

(پ ۲۸ المجادلۃ ۲۲)

 

فتاوٰی رضویہ جلد 14صفحہ 328 پر ہے

 

مرتدوں میں سب سے بدتر مرتد ’’منافق‘‘ ہے ۔ یہی وہ ہے کہ اس کی صحبت ہزار کافر کی صحبت سے زیادہ مضر نقصان دہ ہے کہ یہ بظاہر مسلمان بن کر کفر سکھاتا ہے

See More

Murtad dobara eman l

اگر کوئی مسلمان معاذاللہ عزوجل مرتد ہو جائے تو اس کی سابقہ نماز و روزہ اور حج کے بارے میں کیا مسئلہ ہے ؟ نیز اگر دوبارہ مسلمان ہو جائے تو کیا احکام ہیں ؟

 

*الجواب :*

 

مرتد ہوتے ہی اس کے پچھلے تمام نیک اعمال بشمول نماز روزہ حج وغیرہ ضائع ہوگئے ۔ دوبارہ ایمان لانے کے بعد یہ ہے کہ جو نمازیں زمانہ اسلام میں قضا ہوئی تھیں ان کی قَضا ایمان لانے کے بعد بھی باقی ہے اور یہی حکم روزہ رمضان کا ہے ۔

 

*چنانچہ درمختار میں ہے :*

 

اور زمانہ اسلام میں جو عبادتیں ترک کیں ارتداد یعنی دین سے منحرف ہونے “دین سے پھر جانے ” کے بعداز سرنو مسلمان ہونے پر ان کو دوبارہ ادا کرے کیونکہ نماز اور روزہ کا ترک گناہ ہے اور ارتداد کے بعد اگرچہ نیکیاں برباد ہو جاتی ہیں مگر گناہ باقی رہتے ہیں ۔ اگر پہلے حج کر لیا ہو تب بھی صاحب استطاعت ہونے پر حج نئے سرے سے فرض ہوگا ۔ ہاں زمانہ ارتداد میں رہ جانے والی نمازوں اور دیگر عبادتوں کی قضاء نہیں ہے اور اس دوران جو عبادتیں کی ہیں وہ مقبول بھی نہیں

See More

Nabaligh bache ka ku

نا بالغ بچہ کا کفر کس عمر میں معتبر ہے ؟

 

*الجواب :*

 

سات برس یا زیادہ عمر کا بچہ جو کہ اچھے برے کی تمیز رکھتا ہو وہ اگر کفر کرے گا تو کافر ہو جائے گا کیوں کہ اس کا کفر و اسلام معتبر ہے

 

کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ص 57″58 مکتبۃ المدینہ کراچی

 

*?واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ?*

 

See More
1 58 59 60 61 62 125